افتخار شاہد ۔۔۔ بامِ غزل پہ خواب کی دلہن اتاریے

بامِ غزل پہ خواب کی دلہن اتاریے
حرفِ سخن کو یار کے ہونٹوں سے واریے

پھر کیجئے گا حسن کے جلووں سے سرفراز
پہلے ہماری آنکھ کا صدقہ اتاریے

عشرت کدے میں آپ بھی رِندوں کے ساتھ تھے

دیکھیں جناب آپ تو پتھر نہ ماریے

دشتِ طلب کی سیر کو جانا تو ہے مگر
کچھ روز اپنے شوق کی زلفیں سنواریے

پھر دیکھئے گا نور کے جلتے ہوئے چراغ
ظلمت کدے میں نامِ محمد پکاریے

Related posts

Leave a Comment